بچوں سیکھنے کے مراحل کون سے ہیں ؟
ایسا عمل جس سے صلاحیت پیدا ہو یا اس میں اضافہ ہو سیکھنا کہلاتا ہے۔ سیکھنے کا عمل بچے کی پیدائش سے شروع ہوجاتا ہے بچے کے سیکھنے کا عمل عمر کے مراحل کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا ہے مثلاً
شیرخوارگی 1-2سال : معاشرے کے تمام رویے اسی عمر میں تشکیل پاتے ہیں اس لیے اس عمر میں بچے کو سب سے زیادہ تحفظ اور پیار کی ضرورت ہے جس میں بچہ دوستانہ اور غیر دوستانہ رویوں میں زیادہ فرق کرنا سیکھتا ہے۔ جذبات کی کیفیت زیادہ دیر تک نہیں رہتی ۔ قریب اور دور کے رشتوں میں فرق کر سکتاہے ، دیکھی اور سنی ہوئی چیزیں زیادہ دیر تک یاد رکھ سکتا ہے اور انکو دوہرانے کی کوشش کرتا ہے۔ تقریباً 18ویں مہینے تک بچہ اکیلے چل سکتا ہے اور لفظ بول سکتا ہے اس عمر میں سب سے زیادہ تقلید کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
طفولیت 3-6سال : اس دوران بھوک ، خوراک ، قد ، وزن تیزی سے بڑھتا ہے ،ایک پاؤ پر کھڑا ہو سکتا ہے، دونوں پاؤ سے چھلانگ لگا سکتا ہے ،کپڑے خود بدل سکتا ہے ،ماحول تبدیل ہوتا ہے، نئے چہرے پہنچانتا ہے ان سے مل کر خوشی محسوس کرتا ہے، خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے، جنس پہنچا نتا ہے، اپنے اعضا پر قا بو پا لیتا ہے، اسی لیے سکول بھیجا جا سکتا ہے، دوستوں سے مل جل کر رہنا سیکھتا ہے، رفاقت ، ہمدردی ، محبت ، تعاون اور قیا دت کی صلاحتیں پیدا ہوتی ہیں ، اپنی پسند کے مطابق گروہ بندی کرنےلگتے ہیں ۔اس دور میں ہمدردی ، محبت ، تعاون اور ایثار کا مادہ پیدا ہوتا ہے اسی لیے موقع کی مناسبت سے ان کا اظہار بھی کرتا ہے ان کے غلط موقع پر اظہار سے شرمندگی بھی محسوس کرتا ہے اور نتائج پر بھی غور کرتا ہے پھر موقع کی منا سبت سے اپنی عادات کو اختیار کرتا ہے۔ عمر کے اس حصے میں دماغ کے 90 فی صد حصہ مکمل ہو جاتا ہے، مسائل ، حالات و واقعات ، اسباب اور نتائج پر غور و حوض کرنے لگتا ہے ، گفتگو دلیل کے ساتھ ہوتی ہے مگر دوسرے کے سامنے بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ یا شر م محسوس کرتا ہے، حافظہ کافی تیز ہو جا تا ہے اسی لیے اس عمر کے واقعات اور باتیں دیر تک یاد رہتی ہیں۔ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے ، چھ سال کی عمر تک پہنچنے تک ذخیر ہ الفاظ کا مجموعہ اڑھائی ہزار تک پہنچ جاتا ہے، سادہ جملے سے مشکل فقرے استعمال کرنا شروع کرتا ہے، اپنی مادری زبان کے ساتھ قومی اور دوسری زبانیں بھی سیکھ جاتا ہے، اور انہیں استعمال بھی کرتا ہے،
اس عمر میں لڑکیاں زیادہ بولنے لگتی ہیں اور اس میں دقت بھی کم محسوس کرتی ہیں۔
بچپن 7-12سال : بچپن کا دور چھ سال سے 12 سال تک ہوتا ہے،اس دوران بچے ایک پاؤں سے رسی کود سکتے ہیں ، آری چلا سکتے ہیں، برش کر سکتے ہیں ، پنسل پکڑ سکتے ہیں لکھ سکتے ہیں، قینچی چلا سکتے ہیں ، ہتھوڑا استعمال کر سکتے ہیں سوئی سے سلائی کر سکتے ہیں ، خود لباس تبدیل کر سکتے ہیں۔بچے زیادہ معاشرت پسند ہوتے ہیں ، اپنی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہیں سر گرمیوں کو زیادہ دیر تک جاری رکھ سکتے ہیں، اپنے ہی گروہوں کے ساتھیوں کے ساتھ کھیلنا پسند کرتے ہیں ، کسی بھی کام میں پہل کرنا پسند کرتے ہیں ، شکست کو آسانی سے قبول نہیں کرتے اس دور میں حق ملکیت جتا نا اور شیخی بگھارنا عام سی بات ہوتی ہے، والدین سے شفقت اور محبت چاہتے ہیں۔حسن ظرافت پیدا ہوتی ہے، درست اور غلط میں فرق کر لیتا ہے، اپنے اندر اصو لوں کا احترام پیدا کر تا ہے، بہت حساس ہوتا ہے اور دوسرے کے جذبات کا احساس کرتا ہے، چیزوں پر حق ملکیت جتا تا ہے مگر اس کے کسی عمل میں جامعیت اور بالغ نظری نہیں ہوتی ۔اس دور میں بچہ پڑ ھ ، لکھ اور حساب کر سکتا ہے، وقت کا احساس ہوتا ہے، چیزوں پر دیر تک توجہ کر سکتا ہے، اپنی سر گرمیوں کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے، دلچسپیوں میں اضافہ ہوتا ہے، اپنی اور دوسروں کی واقفیت حاصل کر لیتا ہے۔بڑی خوبی الفاظ استعمال کرنے لگتا ہے، دوسروں کی باتوں کو توجہ سے سنتا ہے اپنے اور دوسروں کے بارے میں رائے دیتا ہے ، حقا ئق اور خیالات میں فرق کرتا ہے اور اپنے آپ کو خیالات سے حقا ئق کی طرف آ جا تا۔
بلوغت 13-17سال : بلوغت کا دور لڑکیوں میں 13سال سےاور لڑکوں میں 18 سال سے شروع ہوتا ہے۔ اس دور میں لڑکیا ں مکمل عورت اور لڑکے مکمل مرد بن جا تے ہیں ، اس دور میں جسمانی نشو و نما مکمل ہو جاتی ہے ، دھڑ اور بازؤں کا توازن بہتر ہو جا تا ہے، چہرے کے نقوش مستقل شکل اختیار کر لیتے ہیں ، عورتوں کی آواز باریک ، پتلی اور مردوں کی آواز موٹی ہو جاتی ہے۔لڑکے اور لڑکیاں اپنے صنفی کردار کا شعور حاصل کر لیتے ہیں اور اپنے جسم کے تقاضوں کے مطابق کھیل کود یا دیگر سر گرمیوں میں حصہ لیتے ہیں ، کو شش کی کی جاتی ہے کے قواعد و ضوابط کا احترام پہلے سے زیادہ کیا جائے ، اس دور میں وفا داری کے روئیے مستقل شکل اختیار کر جاتے ہیں ، اور یہ خوبی پیدا ہو جاتی ہے کہ موقع کی مناسب پر نفرت ، حسد ، غصہ اور خوف کے جذبات کا اظہار ہو ۔اس دور میں حسب موقع جذبات کا اظہار کیا جاتا ہے ، فوری طور پر جذباتی ہوتے ہیں اور پھر جلد ہی اس کیفیت سے با ہر آ جاتے ہیں،اپنی رائے کو مقدم اور دوسروں پر تنقید کی کو شش کرتے ہیں، کسی فیصلہ کو فوری طور پر ماننے سے گریزاں ہوتے ہیں اور رد عمل ظاہر کرتے ہیں، اپنی تعریف سننا پسند کرتے ہیں۔فرد اپنی پہچان کے قابل ہو جا تا ہے ، اپنے حافظے کی بنیاد پر چیزوں کی شناخت کرتا ہے ، تجسس اور جستجو کا مادہ ہوتا ہے، نئی نئی چیزیں جاننے اور کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس دور میں افراد ایک خاص نقطئہ نظر اختیار کر لیتے ہیں اور اس کے بارے میں دلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ پیشہ اختیار کرنے کے لیے افراد تیار ہو جاتے ہیں او ر اس کے لیے وہ اپنے ذہنی رجحان کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔نرم زبان استعمال کرنے کی کوشش ہوتی ہے، کسی کو متاثر کرنے کے لیے زبان کی مہارت کا سہارا لیا جاتا ہے ، ایک سے زیادہ زبان پر عبور کرنے کی کوشش ہوتی ہے، ذخیرہ الفاظ کو بڑھانے کی کوشش نما یاں ہو تی ہے، تعمیری ، تخلیقی ، تنقیدی عبارات پڑھنے اور لکھنے کو پسند کرتے ہیں۔
Research based
ReplyDelete